Wednesday 26 January 2022

میں مریض عشق رسول ہوں مجھے اور کوئی دوا نہ دو

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


میں مریضِ عشقِ رسولﷺ ہوں مجھے اور کوئی دوا نہ دو

یہی نامﷺ میرا علاج ہے، یہی نام لیتے رہا کرو

مِرے ہم سخن، مِرے ساتھیو، مِرے مونسو، مِرے وارثو

تمہیں مجھ سے اتنا ہی پیار ہے مِرے ساتھ صلِ علیٰ پڑھو

کوئی چھیڑو قصے حضوؐر کے گریں بُت زمیں پہ غرور کے

کھلیں باب عقل و شعور کے دلِ مضطرب کو قرار ہو

مِری زندگی بھی ہو زندگی مِری شاعری بھی ہو شاعری

کھلے دل کے شہر میں چاندنی درِ مصطفےٰؐ پہ چلیں چلو

مِری چشمِ ناز کا نور وہ، مِری نبضِ جاں کا سرور وہؐ

نہیں پل بھی مجھ سے ہیںدور و ہ مِری دھڑکنوں کی صدا سنو

وہ خدا کا عکسِ جمال ہیں، وہی رشکِ اوج کمال ہیں

وہ تو آپ اپنی مثال ہیں، کوئی تم نہ ان کی مثال دو

جسیان کی ایک جھلک ملی وہ ہر ایک غم سے ہوا بری

اسے آس اس طرح چپ لگی کہ نہ جیسے منہ میں زبان ہو


سعادت حسن آس

No comments:

Post a Comment