تیرے تکیے کے نیچے
میں رکھے اس خواب جیسا ہوں
جِسے فرصت میں دیکھو گی
یہ کہہ کر رکھ دیا تھا
تمہاری کروٹوں سے، آنسوؤں سے اور
خوابوں سے نمی پا کر
تیرے عشق میں گوندھی
میں اب اس نظم کی صورت مہکتا ہوں
بوقتِ فجر جس کو اب پرندے گنگناتے ہیں
جِسے سُنتے ہی گہری نیند میں سوئی ہوئی خلقت
نمازِ عشق پڑھنے کے لیے بیدار ہوتی ہے
تمہارے عشق میں گوندھی
میں اب اس نماز کی صورت مہکتا ہوں
تمہیں فرصت ملے تو
تیرے تکیے کے نیچے میں رکھے اس خواب جیسا ہوں
ندیم ناجد
No comments:
Post a Comment