میری قبر کو بے نشاں رہنے دینا
میری قبر کو بے نشاں رہنے دینا
کہیں ایسا نہ ہو
کہ لوگ میری قبر پر آئیں اور
دعا کے لیے
ہاتھ اُٹھانے کی بجائے
مجھے رابعہ بصری مان کر
منتیں ماننے لگ جائیں
لوگ تو نادان ہیں
نہیں جانتے
شہر خاموش میں منوں مٹی اوڑھے
زمیں کے خاکستری، ناہموار بستر پر
کوئی خاک بدن
جو گُھپ اندھیرے سے بہت ڈرتی تھی
آرام سے سوئی پڑی ہے
ان کی آہ و بکا سے
جاگ جائے گی
اس لیے
میری قبر کو بے نشاں ہی رہنے دینا
نجمہ منصور
No comments:
Post a Comment