Wednesday 26 January 2022

وقت وداع تیرہ شبی ہے گجر بجاؤ

 وقت وداعِ تیرہ شبی ہے گجر بجاؤ

دامانِ شب میں آگ لگی ہے گجر بجاؤ

پھوٹی شعاع نور، افق کی کمان سے

تاریکیوں کے دم پہ بنی ہے گجر بجاؤ

غنچے کھلے، نسیم چلی، جاگ اٹھے طیور

صحن چمن میں دھوم مچی ہے گجر بجاؤ

اب بھی نہیں کھلے گی تو پھر کب کھلے گی آنکھ

اے اہلِ ہوش، وقت یہی ہے گجر بجاؤ

یہ انقلابِ تازہ کی آمد کا وقت ہے

اب یہ ثبوتِ ہم نفسی ہے گجر بجاؤ

بام حرم سے شورِ اذاں پھر ہوا بلند

اے اہلِ دیر صبح ہوئی ہے گجر بجاؤ

اعلان عام صبح درخشاں کے باب میں

اب کیا مجال دم زدنی ہے گجر بجاؤ

خالد سپاہِ ظلمتِ شب ہے گُریز پا

اس وقت کا مزاج یہی ہے گجر بجاؤ


خالد علیگ

No comments:

Post a Comment