ہم تو ٹکرا گئے ہیں شیشوں سے
آپ بچ جائیے گا کرچیوں سے
خار دیتے جو زخم ممکن تھا
ہم نے کھائے ہیں زخم پھولوں سے
شخصیت ریزہ ریزہ ہوتی ہے
جب بھی ٹکرا گئے اصولوں سے
میرا قاتل زمانہ سمجھے گا
بچ کے رہنا لہو کے چھینٹوں سے
جب بھی محسوس تجھ کو کرتی ہوں
آنے لگتی ہے خوشبو سانسوں سے
دل شگفتہ نے خود کیا زخمی
دھڑکنیں کھیلتی ہیں ٹیسوں سے
شگفتہ یاسمین
No comments:
Post a Comment