Tuesday 25 January 2022

ہم تو ٹکرا گئے ہیں شیشوں سے

 ہم تو ٹکرا گئے ہیں شیشوں سے 

آپ بچ جائیے گا کرچیوں سے 

خار دیتے جو زخم ممکن تھا

ہم نے کھائے ہیں زخم پھولوں سے

شخصیت ریزہ ریزہ ہوتی ہے 

جب بھی ٹکرا گئے اصولوں سے

میرا قاتل زمانہ سمجھے گا 

بچ کے رہنا لہو کے چھینٹوں سے 

جب بھی محسوس تجھ کو کرتی ہوں 

آنے لگتی ہے خوشبو سانسوں سے 

دل شگفتہ نے خود کیا زخمی 

دھڑکنیں کھیلتی ہیں ٹیسوں سے


شگفتہ یاسمین

No comments:

Post a Comment