ذرا سی چھیڑ خانی چاہتے ہیں
محبت درمیانی چاہتے ہیں
عزیزانِ گرامی سے یہ کہہ دو
کہ اب تو مہربانی چاہتے ہیں
اُکھاڑے میں چلو اہلِ زباں کے
لڑائی منہ زبانی چاہتے ہیں
یہ رشوت ہے تو پھر رشوت سمجھ لو
مگر ہم چائے پانی چاہتے ہیں
ہمیں شادی کی کچھ جلدی نہیں ہے
مصیبت نا گہانی چاہتے ہیں
امیر الاسلام ہاشمی
No comments:
Post a Comment