Tuesday 25 January 2022

ذرا سی چھیڑ خانی چاہتے ہیں

ذرا سی چھیڑ خانی چاہتے ہیں

محبت درمیانی چاہتے ہیں

عزیزانِ گرامی سے یہ کہہ دو

کہ اب تو مہربانی چاہتے ہیں

اُکھاڑے میں چلو اہلِ زباں کے

لڑائی منہ زبانی چاہتے ہیں

یہ رشوت ہے تو پھر رشوت سمجھ لو

مگر ہم چائے پانی چاہتے ہیں

ہمیں شادی کی کچھ جلدی نہیں ہے

مصیبت نا گہانی چاہتے ہیں


امیر الاسلام ہاشمی

No comments:

Post a Comment