Tuesday 25 January 2022

جتنے بھی ہمراز ہوئے

 جتنے بھی ہمراز ہوئے

سب فتنہ پرواز ہوئے 

بستی میں ویرانی تھی 

ہم ہی پس انداز ہوئے

کوئی چارہ  ساز نہ تھا 

خود ہی چارہ ساز ہوئے

محوِ حیرت کون نہ تھا 

وہ جب ہم آواز ہوئے

برسوں گزرے آج سروش 

اس گھر کا در باز ہوئے


نوید سروش

No comments:

Post a Comment