Tuesday 25 January 2022

نظر میں منزل تھی نہ راستہ نکل آئے

 نظر میں منزل تھی نہ راستہ، نکل آئے

کہ ہم چلیں تو کوئی قافلہ نکل آئے

تلاش چل کے کریں دشمنوں میں کوئی اپنا

کہ جانثار تو سب بے وفا نکل آئے

کیا ہے ہم نے یہ اقرار جرم عجلت میں

نہ دوش اس میں کہیں آپ کا نکل آئے

فقیہِ شہر نے فتوی بھی کر دیا جاری

گنہ گار تو سب پارسا نکل آئے


محمود اظہر

No comments:

Post a Comment