Tuesday 25 January 2022

آپ کی کون و مکاں میں جلوہ فرمائی کہ بس

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


آپؐ کی کون و مکاں میں جلوہ فرمائی کہ بس

ہر قدم پر سرمدی پھولوں کی رعنائی کہ بس

اپنے محبوبِ مکرّمﷺ کو خدائے پاک نے

خِلعتِ انوارِ عظمت ایسی پہنائی کہ بس

واسطہ دے کر نبیؐ کے نام کا، مانگی دعا

آسماں نے بارشِ رحمت وہ برسائی کہ بس

گرم آنسو میں نے رکھے تھے صبا کے ہاتھ پر

وہ مدینے سے مجھے ٹھنڈی ہوا آئی کہ بس

ایک دیوانہ جسے پتھر ہی پڑتے تھے یہاں

وہ مدینے میں ملی اس کو پذیرائی کہ بس

پیش کر پایا نہ تھا اُنؐ کا وسیلہ میں ابھی

ہر تمنا میرے دل کی ایسے بر آئی کہ بس

میری نظریں گنبدِ خضرا سے ہم آغوش ہیں

یوں مسلسل رقص میں ہے میری بینائی کہ بس

میرے سامانِ سفر کو روک رکھا ہے وہیں

ذرے ذرے سے ہے میری وہ شناسائی کہ بس

میرے اللہ نے مِری سب لغزشوں کے باوجود

نعت کے صدقے میں دی ایسی پذیرائی کہ بس

خُلد میں بھی یاد آتا ہے مجھے شہرِ حضورؐ

اس قدر ہوں اُنؐ کی گلیوں کا تمنائی کہ بس

اہلِ محشر نے کہا مقطع مکرر ہو ریاض

روزِ محشر بھی ہوئی وہ عزت افزائی کہ بس


ریاض حسین چودھری

No comments:

Post a Comment