Friday, 1 April 2022

حصولِ دید کی خواہش ہے بندگی کی طرح

 حصولِ دید کی خواہش ہے بندگی کی طرح

"مجھے عزیز ہے تُو میری زندگی کی طرح"

غموں کی بھیڑ میں کچھ پل خوشی کے دو مجھ کو

سجو اداس لبوں پر کبھی ہنسی کی طرح

ہر ایک سمت ہے آہ و فغاں فضاؤں میں

گزر رہی ہے مگر دیکھ ان سُنی کی طرح

ہر ایک چھت پہ نظر آئے بس تِرا چہرہ

لگے ہے سارا نگر کیوں تِری گلی کی طرح

خزاں کا دور مقدر بنا جو گلشن کا

اداس والئ گلشن ہوا کلی کی طرح

عیاں ہے درد مگر وہ نہیں سمجھ سکتے

غزل رہی ہے سدا ایک ان کہی کی طرح

یہی سنا تھا یہاں چار دن کی ہے، لیکن

حیات لگتی ہے شہزاد اک صدی کی طرح


شہزاد حیدر

No comments:

Post a Comment