ایک خوبصورت عورت پہ لکھی نظم
کبھی ضائع نہیں جاتی
وہ نہ کبھی بوڑھی ہوتی ہے
ہر نوجوان لڑکے میں وہ اپنا
ہم عمر تلاش کر لیتی ہے
ایک اجلی صبح پہ لکھی نظم
ہر سورج کے ساتھ طلوع ہوتی ہے
وہ کبھی پرانی نہیں ہوتی
لوگ مشرق کی طرف اسے ڈھونڈتے رہتے ہیں
ایک گیت سنتے ہوئے لکھی نظم
ہونٹوں پہ ہمیشہ رہتی ہے اور
نوجوان عاشق اسے زیر لب گنگناتے رہتے ہیں
ایک رات پہ لکھی نظم ہمیشہ جاگتی ہے
وہ دور تاریکی میں بھی دیکھ سکتی ہے
روشنی پہ لکھی نظم ہمیں نظر نہیں آتی
تا دیر کہ وہ پیروں میں پڑی رات سے ٹکرا نہ جائے
اور خوابوں پہ لکھی نظم کبھی مایوس نہیں کرتی
وہ امید کو زندہ رکھتی ہے
میں شاعر ہوں
میں اداسی سے نظم نکال لاتا ہوں
اور خوشی پہ لکھی نظم
ہمیں ہمیشہ ہنساتی ہے
جب ہم بچوں کی آنکھوں میں دیکھتے ہیں
یا ماں سے دعائیں لیتے ہیں
ایک آسمان پہ لکھی نظم
ہمیں کائنات سے جوڑتی ہے اور
ستاروں پہ لکھی نظم کہکشاؤں میں گائی جاتی ہے
ایک پھول پہ لکھی نظم کبھی مرجھاتی نہیں
اور خوشبو پہ لکھی نظم
لڑکیاں جوڑے میں گلاب کی طرح گوندے پھرتی ہیں
اور زندگی پہ لکھی نظم کبھی مرتی نہیں
اور موت پہ لکھی نظم فنا و لافنا سے ماورا ہو جاتی ہے
طاہر راجپوت
No comments:
Post a Comment