Friday, 1 April 2022

خوبصورت عورت پہ لکھی نظم کبھی ضائع نہیں جاتی

 ایک خوبصورت عورت پہ لکھی نظم 

کبھی ضائع نہیں جاتی

 وہ نہ کبھی بوڑھی ہوتی ہے 

ہر نوجوان لڑکے میں وہ اپنا 

ہم عمر تلاش کر لیتی ہے 

ایک اجلی صبح پہ لکھی نظم 

ہر سورج کے ساتھ طلوع ہوتی ہے

 وہ کبھی پرانی نہیں ہوتی 

لوگ مشرق کی طرف اسے ڈھونڈتے رہتے ہیں 

ایک گیت سنتے ہوئے لکھی نظم 

ہونٹوں پہ ہمیشہ رہتی ہے اور 

نوجوان عاشق اسے زیر لب گنگناتے رہتے ہیں

ایک رات پہ لکھی نظم ہمیشہ جاگتی ہے

وہ دور تاریکی میں بھی دیکھ سکتی ہے

 روشنی پہ لکھی نظم ہمیں نظر نہیں آتی

 تا دیر کہ وہ پیروں میں پڑی رات سے ٹکرا نہ جائے 

اور خوابوں پہ لکھی نظم کبھی مایوس نہیں کرتی

 وہ امید کو زندہ رکھتی ہے 

میں شاعر ہوں

میں اداسی سے نظم نکال لاتا ہوں

اور خوشی پہ لکھی نظم

ہمیں ہمیشہ  ہنساتی ہے 

جب ہم بچوں کی آنکھوں میں دیکھتے ہیں 

یا ماں سے دعائیں لیتے ہیں

 ایک آسمان پہ لکھی نظم

 ہمیں کائنات سے جوڑتی ہے اور 

ستاروں پہ لکھی نظم کہکشاؤں میں گائی جاتی ہے

ایک پھول پہ لکھی نظم کبھی مرجھاتی نہیں

اور خوشبو پہ لکھی نظم

لڑکیاں جوڑے میں گلاب کی طرح گوندے پھرتی ہیں

اور زندگی پہ لکھی نظم کبھی مرتی نہیں

اور موت پہ لکھی نظم فنا و لافنا سے ماورا ہو جاتی ہے


طاہر راجپوت

No comments:

Post a Comment