کہا ناں خوبصورت ہے
اور اتنی خوبصورت ہے
کہ اس کے مخملیں تن سے نگاہیں بھی پھسلتی ہیں
قسم ہے ساحلوں کو چومتی پاگل ہواؤں کی
وہ جب پلکیں اُٹھاتی ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے
سمندر رقص کرتا ہے
اور اس کے رقص کی لے پر پرندے گیت گاتے ہیں
وہ جب پلکیں جھکاتی ہے
تو سورج وقت سے پہلے افق میں ڈوب جاتا ہے
قسم اِن طاق میں جلتے ہوئے پانچوں چراغوں کی
وہ جب بھی مسکراتی ہے
دھنک کو آٹھویں رنگ کی طلب محسوس ہوتی ہے
ہوا کچے گلابوں کی مہک میں بھیگ جاتی ہے
قسم شب کی سیاہی کی
کہ جب وہ کاکُلِ پیچاں کی گرہیں کھول دیتی ہے
اندھیرا پھیل جاتا ہے
یونانی آرٹسٹوں نے جسے
کینوس پہ لانے کی ہمیشہ کوششیں کی ہیں
مجسمہ ساز جس کے ساحرانہ حُسن میں کھو کر
مقدس دیویوں کے خال و خد تخلیق کرتے ہیں
وہ ایسی ایک مورت ہے
کہا ناں خوب صورت ہے
میثم علی آغا
No comments:
Post a Comment