Friday, 1 April 2022

جو چاہتے ہو کہ منزل تمہاری جادہ ہو

 جو چاہتے ہو کہ منزل تمہاری جادہ ہو

تو اپنا ذہن بھی اس کے لیے کشادہ ہو

وہ یاد آئے تو اپنا وجود ہی نہ ملے

نہ یاد آئے تو مجھ کو تھکن زیادہ ہو

پہاڑ کاٹ دوں سورج کو ہاتھ پر رکھ لوں

ذرا خیال میں شامل اگر ارادہ ہو

سمجھ سکو جو زمانے کے تم نشیب و فراز

تو اپنے عہد کے بچوں سے استفادہ ہو

یہ سوچتا ہوں وہ جس دم مِری تلاش کرے

حقیقتوں کا مِرے جسم پر لبادہ ہو

ہے جستجو مجھے اک ایسے شخص کی یارو

جو خوش مزاج بھی ہو اور دل کا سادہ ہو


شمس تبریزی

No comments:

Post a Comment