تیری دنیا سے دور ہو جاتا ہوں
حکم تو کیجیے بےنور ہو جاتا ہوں
تجھ دیکھ کر بہکنا نہیں چاہتا لیکن
دل کے ہاتھوں مجبور ہو جاتا ہوں
آپ کی ہی تو حکومت ہے ہم پہ سو
جیسے کہو ویسے حضور ہو جاتا ہوں
بگاڑ دیا ہے آپ کی نرمی نے اس لیے
کبھی کبھی میں مغرور ہو جاتا ہوں
آپ ہیں کہ مانتے نہیں کوٸی دلیل
میں تو واہ پہ مشکور ہو جاتا ہوں
تیرا ہجر جب جوش میں آتا ہے تو
دہک کر سخن کا تنور ہو جاتا ہوں
نظر انداز کرتے ہو جب دانستہ وسیم
میں ٹوٹ کر چور چور ہو جاتا ہوں
وسیم ارشد
No comments:
Post a Comment