تمہیں گلزار ہونا تھا
ہمیں تو خار ہونا تھا
وہی دشمن بنا اپنا
کہ جس کو یار ہونا تھا
بنا کر تم کو چارہ گر
ہمیں لا چار ہونا تھا
محبت خوب تھی تم سے
فقط اظہار ہونا تھا
جہاں ناسور تھا میرا
وہیں پر وار ہونا تھا
غلامی چھوڑ آئے ہم
ہمیں سردار ہونا تھا
مسیحا بن گیا ساحل
اسے بیمار ہونا تھا
محسن ساحل
No comments:
Post a Comment