حسین ہونٹ اگر ہیں تو گال اپنی جگہ
ہیں تم پہ نصب سبھی خد و خال اپنی جگہ
میرے غرور نے آتے ہی گھٹنے ٹیک دئیے
تھا حسنِ یار کا جاہ و جلال اپنی جگہ
نظریہ ایک تھا پر ہم تھے مختلف جیسے
جنوب اپنی جگہ ہو شمال اپنی جگہ
نہ زورِ بازوئے فرہاد ہے نہ ضربِ کلیم
سو آپ آبِ رواں تُو نکال اپنی جگہ
یہ کس نے پیار پہ میرے کسا ہے آوازہ
ذرا کھڑا ہو وہ مائی کا لال اپنی جگہ
سو اپنے ساتھ محبت نے بھی بھلی نہیں کی
کہ چُور چُور ہو تم، میں نڈھال اپنی جگہ
نظر چراتے ہوئے بات مت بدل، یہ دیکھ
کہ تیرا اٹھ رہا ہے بال بال اپنی جگہ
عامر امیر
No comments:
Post a Comment