Sunday 24 April 2022

حسین ہونٹ اگر ہیں تو گال اپنی جگہ

 حسین ہونٹ اگر ہیں تو گال اپنی جگہ

ہیں تم پہ نصب سبھی خد و خال اپنی جگہ

میرے غرور نے آتے ہی گھٹنے ٹیک دئیے

تھا حسنِ یار کا جاہ و جلال اپنی جگہ

نظریہ ایک تھا پر ہم تھے مختلف جیسے

جنوب اپنی جگہ ہو شمال اپنی جگہ

نہ زورِ بازوئے فرہاد ہے نہ ضربِ کلیم

سو آپ آبِ رواں تُو نکال اپنی جگہ

یہ کس نے پیار پہ میرے کسا ہے آوازہ

ذرا کھڑا ہو وہ مائی کا لال اپنی جگہ

سو اپنے ساتھ محبت نے بھی بھلی نہیں کی

کہ چُور چُور ہو تم، میں نڈھال اپنی جگہ

نظر چراتے ہوئے بات مت بدل، یہ دیکھ

کہ تیرا اٹھ رہا ہے بال بال اپنی جگہ


عامر امیر

No comments:

Post a Comment