Saturday, 23 April 2022

انوکھا روپ دھارا ہے نرالا قد نکالا ہے

 انوکھا روپ دھارا ہے نرالا قد نکالا ہے

ذرا سی شاخ نے کیسا بڑا برگد نکالا ہے

خوشامد کرنے والے کے حکومت ہاتھ آئی ہے

جو اپنی جان پر کھیلا اسے سرحد نکالا ہے

ہزاروں میں کسی اک آدھ کو دنیا عطا کی ہے

ہمارے واسطے اس نے یہی فیصد نکالا ہے

کہ اس کو سوجھتی رہتی ہے اپنی سی چلانے کی

کہیں تبریز بھیجا ہے کہیں سرمد نکالا ہے

بہت آسان ہے اللہ کو منظر بدل دینا

ابھی مسند نشینی ہے ابھی مسند نکالا ہے

احد میں میم رکھا، حمد سے پہلے الف رکھا

عجب انداز سے اللہ نے احمدﷺ نکالا ہے

کمانا اور کھان،۔ا عیش کرنا اور مر جانا

نہیں مومن! اگر جینے کا یہ مقصد نکالا ہے


حفیظ مومن

No comments:

Post a Comment