گر یہ کاغذ قلم نہیں ہوتا
حال دل کا رقم نہیں ہوتا
ہم کہاں تجھ کو ڈھونڈتے اے دل
گر یہ دیر و حرم نہیں ہوتا
ایک میں ہی نہیں ہوں رنجیدہ
کون ہے جس کو غم نہیں ہوتا
ٹوٹ کر ہم بکھر گئے ہوتے
گر تمہارا کرم نہیں ہوتا
اے اسد! ہے یہ تجربہ میرا
درد رونے سے کم نہیں ہوتا
اسد ہاشمی
No comments:
Post a Comment