Sunday 24 April 2022

گر یہ کاغذ قلم نہیں ہوتا

 گر یہ کاغذ قلم نہیں ہوتا

حال دل کا رقم نہیں ہوتا

ہم کہاں تجھ کو ڈھونڈتے اے دل

گر یہ دیر و حرم نہیں ہوتا

ایک میں ہی نہیں ہوں رنجیدہ

کون ہے جس کو غم نہیں ہوتا

ٹوٹ کر ہم بکھر گئے ہوتے

گر تمہارا کرم نہیں ہوتا

اے اسد! ہے یہ تجربہ میرا

درد رونے سے کم نہیں ہوتا


اسد ہاشمی

No comments:

Post a Comment