دل کے چرخے پہ سُوت سانسوں کا
کاتے جاتے ہیں اور زندہ ہیں
ہو گئی غیر وہ گلی، پھر بھی
آتے جاتے ہیں اور زندہ ہیں
اہلِ دل بول اک محبت کا
گاتے جاتے ہیں اور زندہ ہیں
رنگ، خوشبو، فضا، نئے منظر
بھاتے جاتے ہیں اور زندہ ہیں
ہر قدم پر فریبِ دلداری
کھاتے جاتے ہیں اور زندہ ہیں
شبیر نازش
No comments:
Post a Comment