زندگی خوگر صدمات کہاں تھی پہلے
اتنی مجبورئ حالات کہاں تھی پہلے
میری مشتاق نگاہی کا کرشمہ ہے یہ
آپ کے حسن میں یہ بات کہاں تھی پہلے
یہ تو نیرنگ طرازی مِرے احساس کی ہے
فصل گل بادل و برسات کہاں تھی پہلے
صدقۂ اہل جنوں ہے یہ بہار گلشن
بوئے گل مظہر جذبات کہاں تھی پہلے
آپ کے عشق نے معروف کیا ہے مجھ کو
اتنی مشہور مِری ذات کہاں تھی پہلے
مے کشی لائی ہے مجھ کو در میخانہ تک
ورنہ ساقی سے ملاقات کہاں تھی پہلے
پھر دیا رنج بتوں نے تمہیں شاید نغمی
لب پہ دن رات مناجات کہاں تھی پہلے
ابرار نغمی
No comments:
Post a Comment