Sunday, 24 April 2022

زندگی خوگر صدمات کہاں تھی پہلے

 زندگی خوگر صدمات کہاں تھی پہلے

اتنی مجبورئ حالات کہاں تھی پہلے

میری مشتاق نگاہی کا کرشمہ ہے یہ

آپ کے حسن میں یہ بات کہاں تھی پہلے

یہ تو نیرنگ طرازی مِرے احساس کی ہے

فصل گل بادل و برسات کہاں تھی پہلے

صدقۂ اہل جنوں ہے یہ بہار گلشن

بوئے گل مظہر جذبات کہاں تھی پہلے

آپ کے عشق نے معروف کیا ہے مجھ کو

اتنی مشہور مِری ذات کہاں تھی پہلے

مے کشی لائی ہے مجھ کو در میخانہ تک

ورنہ ساقی سے ملاقات کہاں تھی پہلے

پھر دیا رنج بتوں نے تمہیں شاید نغمی

لب پہ دن رات مناجات کہاں تھی پہلے


ابرار نغمی

No comments:

Post a Comment