Sunday 24 April 2022

بے مثل و بے حساب اجالوں کے بعد بھی

 بے مثل و بے حساب اجالوں کے بعد بھی 

کچھ اور مانگ جان سے پیاروں کے بعد بھی 

کیا سوچ روشنی سے زیادہ ہے تیز رو 

ہم بند رہ  سکے نہ فصیلوں کے بعد بھی 

تصویر سے زیادہ تصور کی عمر ہے 

کچھ خواب زندہ رہتے ہیں آنکھوں کے بعد بھی 

پھر خوف سے بے فکر ہی کرنا پڑا اسے 

بدلی نہ میری قوم عذابوں کے بعد بھی 

چاہو اگر امان تو حاضر ہے میرا دل

مضبوط ہے یہ قلعہ دراڑوں کے بعد بھی 

اقلیتوں کے جیسے خدا کی طرح ہیں ہم 

ثابت نہ ہو سکے جو حوالوں کے بعد بھی 

قیدی محبتوں پہ یقیں کس طرح رکھیں 

ملتی ہے کب رہائی سزاؤں کے بعد بھی 


وقار خان 

No comments:

Post a Comment