جی چاہتا ہے تجھ کو بہاروں سے مانگ لوں
دلکش حسین چاند ستاروں سے مانگ لوں
اچھا کیا کہ پیار سے اپنا کہا مجھے
دل کہہ رہا ہے تجھ کو اشاروں سے مانگ لوں
لازم ہے زندگی کا سفر تیرے ساتھ ساتھ
تیرا ہی ساتھ کیوں نہ بہاروں سے مانگ لوں
موجوں میں ڈوبنا ہے تِرا ہاتھ تھام کر
تھوڑ ی سی زندگی میں کناروں سے مانگ لوں
آنکھوں میں اضطراب، لبوں پر وفا کے گیت
کیا کیا تِرے لیے میں نظاروں سے مانگ لوں
وہ کیف مل رہا ہے محبت کی آگ میں
یہ اضطراب کیوں نہ شراروں سے مانگ لوں
تیرے بغیر ہجر میں جینا محال ہے
تجھ کو دعائے عشق کے پاروں سے مانگ لوں
لاؤں تجھے قریب تو جانے نہ دوں کبھی
تجھ کو غمِ جہاں کے حصاروں سے مانگ لوں
جانِ سحر خرید لوں خود کو میں بیچ کر
ہارا ہوا نصیب خساروں سے مانگ لوں
نادیہ سحر
No comments:
Post a Comment