Monday, 25 April 2022

شمع سر دھنتی رہی محفل میں پروانوں کے ساتھ

 شمع سر دھنتی رہی محفل میں پروانوں کے ساتھ

آپ یاد آتے رہے کچھ تلخ عنوانوں کے ساتھ

شام غم، شام جدائی،۔ درد دل، درد جگر

سارے قصے ختم ہو جائیں گے دیوانوں کے ساتھ

شیشہ و پیمانہ ہی زیبائش مے خانہ ہیں

چھیڑ شیشے کی نہیں اچھی ہے پیمانوں کے ساتھ

کیسا وہ دلچسپ منظر ہو گا اے جانِ عزیز

وہ ہوں ساحل پہ کھڑے اور ہم ہوں طوفانوں کے ساتھ

ہم نہ ہوں گے پر ہماری داستاں رہ جائے گی

یاد ہم آیا کریں گے اپنے افسانوں کے ساتھ

بادۂ عرفاں کا ساغر لے کے عارف ہاتھ میں

سُوئے مے خانہ چلا ہے آج فرزانوں کے ساتھ


ساغر اعظمی

No comments:

Post a Comment