Monday, 25 April 2022

آگ ہوتے ہیں کبھی لوگ دھواں ہوتے ہیں

 آگ ہوتے ہیں کبھی لوگ دھواں ہوتے ہیں 

ایک جیسے تو میاں ہم بھی کہاں ہوتے ہیں

میں گواہی میں تمہیں خواب سناؤں اپنا 

بھید مجھ پر تو خدا کے بھی عیاں ہوتے ہیں

کوئی تحلیل بھی کر دے گا نہیں سوچا تھا

سوچ آتی ہی نہیں تھی کہ زیاں ہوتے ہیں

 جن کی آواز قدم تیز کئے دیتی ہے

ہوتے ہیں پیار میں کچھ لوگ اذاں ہوتے ہیں

خواہشیں وقت کی ٹہنی سے نہیں جھڑتی ہیں  

خواب پچپن میں بھی دیکھے ہیں جواں ہوتے ہیں

زندگی ریل کی پٹری پہ لے جانے والے 

پیار کو پیار سمجھ سُود و زیاں ہوتے ہیں

میں نے اک عمر اسی شخص کو ڈھونڈا صاحب

وہ جو کہتا تھا کہ زخموں کے نشاں ہوتے ہیں


فیصل صاحب

No comments:

Post a Comment