Monday 25 April 2022

رات کروٹ بدل رہی ہے دیکھ

 رات کروٹ بدل رہی ہے دیکھ

تیری زلفوں میں ڈھل رہی ہے دیکھ

اور اک ساغرِ خمار آگیں

زندگانی سنبھل رہی ہے دیکھ

یہ صراحئ بادۂ ہی اکثر

تیرا نعم البدل رہی ہے دیکھ

حسنِ گل میں کمی نہیں لیکن

زندگی خوں اُگل رہی ہے دیکھ

رنگ لائے گی کیا یہ روحِ عصر 

کشت و خوں میں جو پل رہی ہے دیکھ

جامۂ کوہکن میں روحِ جبر

اک نئی چال چل رہی ہے دیکھ 

ظلمتِ زیست سے الجھتا رہ

شمعِ تقدیر جل رہی ہے دیکھ

اک سحر کی تلاش پیہم میں

زندگی آنکھ مل رہی ہے دیکھ

پرچمِ عزم کو بلند کر اور

وہ مشیت سی ٹل رہی ہے دیکھ


شیخ ایاز

No comments:

Post a Comment