ہوش میں آ گیا زمانۂ دل
جب پڑا دل پہ تازیانۂ دل
کیسے نظروں کے تیر کو روکوں
جب لگائے کوئی نشانۂ دل
بول صندوق جسم سے تُو نے
کیوں چرایا مِرا خزانۂ دل
وہ حقیقت اسے سمجھ تے ہیں
میں سناتا ہوں جب فسانۂ دل
تیرے جانے کے بعد یادوں نے
رکھا آباد میرا خانۂ دل
ان کی یادیں اسد زیارت کو
روز آتی ہیں آستانۂ دل
اسد ہاشمی
No comments:
Post a Comment