Sunday, 24 April 2022

میں اک لامکانی نوا کے تعاقب میں

 دائرہ


میں اک لامکانی نوا کے تعاقب میں

کتنے مکانوں سے ہوتا ہوا 

پھر وہیں آ گیا ہوں

جہاں سے چلا تھا

کہ جیسے سمندر کا نمکین پانی

کسی جوشِ وحشت سے اٹھے

ہواؤں کے لچکیلے کندھوں پہ

بادل کی صورت بھٹکتا پھرے

اور کہیں دور جا کر

شمالی پہاڑوں پہ برسے

مگر کوئی گمنام دریا

اسے پھر سمیٹے

سمندر کی باہوں میں پھر لا بسائے

وہیں آ گیا ہوں 

جہاں سے چلا تھا

شاعر


سلطان ناصر

No comments:

Post a Comment