دائرہ
میں اک لامکانی نوا کے تعاقب میں
کتنے مکانوں سے ہوتا ہوا
پھر وہیں آ گیا ہوں
جہاں سے چلا تھا
کہ جیسے سمندر کا نمکین پانی
کسی جوشِ وحشت سے اٹھے
ہواؤں کے لچکیلے کندھوں پہ
بادل کی صورت بھٹکتا پھرے
اور کہیں دور جا کر
شمالی پہاڑوں پہ برسے
مگر کوئی گمنام دریا
اسے پھر سمیٹے
سمندر کی باہوں میں پھر لا بسائے
وہیں آ گیا ہوں
جہاں سے چلا تھا
شاعر
سلطان ناصر
No comments:
Post a Comment