Tuesday, 26 April 2022

لوگ جو بے بسی سے کاٹتے ہیں

 لوگ جو بے بسی سے کاٹتے ہیں

ہم وہی دکھ خوشی سے کاٹتے ہیں

ساعتِ عشق معذرت، تجھ کو

آج کل بے دلی سے کاٹتے ہیں

تُو ہمیں زندگی سے کاٹ چکا

ہم تجھے شاعری سے کاٹتے ہیں

زہر ہی زہر کا مداوا ہے

پیاس کو تشنگی سے کاٹتے ہیں

آؤ ان ساری مشکلوں کا حصار

وردِ نادِ علی سے کاٹتے ہیں


کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment