لوگ جو بے بسی سے کاٹتے ہیں
ہم وہی دکھ خوشی سے کاٹتے ہیں
ساعتِ عشق معذرت، تجھ کو
آج کل بے دلی سے کاٹتے ہیں
تُو ہمیں زندگی سے کاٹ چکا
ہم تجھے شاعری سے کاٹتے ہیں
زہر ہی زہر کا مداوا ہے
پیاس کو تشنگی سے کاٹتے ہیں
آؤ ان ساری مشکلوں کا حصار
وردِ نادِ علی سے کاٹتے ہیں
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment