Tuesday, 26 April 2022

اٹھا کے راکھ سے ذرہ، ستارہ کر کے دیکھیں گے

 اٹھا کے راکھ سے ذرہ، ستارہ کر کے دیکھیں گے

فلک، دریائے حیرت کا کنارہ کر کے دیکھیں گے

کسی دن، آگ کے شعلے سے بادل کو بنائیں گے

کسی دن، برف گالے کو شرارہ کر کے دیکھیں گے

کوئی پل، خواب جگنو روک لیں گے اپنی مُٹھی میں

کوئی پل، روشنی کو استعارہ کر کے دیکھیں گے

کبھی، خاموش لمحوں میں کریں گے گفتگو جذبے

کبھی، گویا رُتوں میں حرف اشارہ کر کے دیکھیں گے

سنو! ہم کر چکے بیعت، جنوں کو کر چکے مرشد

سنو! کس نے کہا ہم، استخارہ کر کے دیکھیں گے


محسن نقوی

No comments:

Post a Comment