بے سبب تجھ سے ہر اک بات پہ نالاں ہونا
اپنا پیشہ ہی جو ٹھہرا ہے پریشاں ہونا
اتنی رسوائیاں سہہ لی ہیں تو اک یہ بھی سہی
ہم کو منظور ہے منت کش درباں ہونا
تجھ میں کیا بات ہے جو مجھ میں نہیں ہے ظالم
ہاں مگر تیرے لیے میرا پریشاں ہونا
ہائے اس بزم کے آداب جہاں لازم ہو
کبھی حیراں نظر آنا کبھی حیراں ہونا
عمر بھر کے لیے کافی ہے وہی ایک جھلک
تم کو لازم نہیں ہر شے سے نمایاں ہونا
خامشی میری کہیں اور پشیماں نہ کرے
تم اگر ہو بھی تو خلوت میں پشیماں ہونا
لوگ دیکھیں تو نہ جانے اسے کیا سمجھیں گے
آئینہ دیکھنا تیرا مِرا حیراں ہونا
جیسے ساحل سے چھڑا لیتی ہیں موجیں دامن
کتنا سادہ ہے تِرا مجھ سے گریزاں ہونا
ہیں تیرے رخ پہ وہ تقدیس کے پرتو کہ تجھے
زیب دیتا ہی نہیں دشمن ایماں ہونا
کیا خبر ان کو کہ ہے کتنا عجیب اے عالی
اک گراں شے کا کسی کے لیے ارزاں ہونا
جمیل الدین عالی
No comments:
Post a Comment