Saturday 23 April 2022

تمہاری یاد کو یکسر بھلانے والا تھا

تمہاری یاد کو یکسر بھلانے والا تھا

میں اپنے آپ کو سُولی چڑھانے والا تھا

میں سانس سانس میں محسوس کر رہا تھا جسے

وہ شخص مجھ سے کہاں دور جانے والا تھا

میں مانتا ہوں کہ بخشی ہیں دھڑکنیں اس نے

مگر دلوں پہ ستم کون ڈھانے والا تھا؟

تِرے طفیل ہی منزل کو پا لیا میں نے

وگرنہ راستہ میں بھول جانے والا تھا

مکانِ دل پہ ہیں تالے لگا دئیے میں نے

تمہارے بعد یہاں کون آنے والا تھا

میں اس لیے بھی اے شہزاد چپ ہوا اس دم

وہ میری بات پہ آنسو بہانے والا تھا


شہزاد جاوید

No comments:

Post a Comment