Saturday 23 April 2022

اے بے خبری جی کا یہ کیا حال ہے کل سے

 اے بے خبری جی کا یہ کیا حال ہے کل سے

رونے میں مزا ہے نہ بہلتا ہے غزل سے

اس شہر کی دیواروں میں ہے قید مِرا غم

یہ دشت کی پہنائی میں ہیں یادوں کے جلسے

باتوں سے سوا ہوتی ہے کچھ وحشت دل اور

احباب پریشاں ہیں مِرے طرز عمل سے

تنہائی کی یہ شام اداسی میں ڈھلی ہے

اٹھتا ہے دھواں پھر مِرے خوابوں کے محل سے

راتوں کی ہے تقدیر تِرا چاند سا چہرہ

نظروں میں ہے تصویر تِرے نین کنول سے


یوسف ظفر

No comments:

Post a Comment