اے بے خبری جی کا یہ کیا حال ہے کل سے
رونے میں مزا ہے نہ بہلتا ہے غزل سے
اس شہر کی دیواروں میں ہے قید مِرا غم
یہ دشت کی پہنائی میں ہیں یادوں کے جلسے
باتوں سے سوا ہوتی ہے کچھ وحشت دل اور
احباب پریشاں ہیں مِرے طرز عمل سے
تنہائی کی یہ شام اداسی میں ڈھلی ہے
اٹھتا ہے دھواں پھر مِرے خوابوں کے محل سے
راتوں کی ہے تقدیر تِرا چاند سا چہرہ
نظروں میں ہے تصویر تِرے نین کنول سے
یوسف ظفر
No comments:
Post a Comment