محفل میں غیر ہی کو نہ ہر بار دیکھنا
میری طرف بھی بھول کے سرکار دیکھنا
آغاز سبزہ سے ہے جو رخسار پر غبار
اگلے برس اسے خط گلزار دیکھنا
جب صرف گفتگو ہوں تو دیکھے انہیں کوئی
منظور ہو جو ابر گہربار دیکھنا
میں نے کہا کہ ہجر میں کچھ مشغلہ نہیں
بولے؛ کہ رات دن در و دیوار دیکھنا
کہتا ہوں جب میں ان سے بناؤ سنگھار کو
کہتے ہیں کوئی اور طرحدار دیکھنا
میں جان بھی دریغ کروں تو گناہ گار
میرے سوا نہ اور خریدار دیکھنا
وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کچھ عیب تو نہیں
رفتار دیکھنا مِری گفتار دیکھنا
شیخ زماں قدیم روش کے بزرگ ہیں
کتنا بڑا ہے گنبد دستار دیکھنا
وہ بار بار دیکھتے ہیں آئینہ میں منہ
اللہ ان کا روئے پر انوار دیکھنا
چلتے ہیں کوئے یار میں ہے وقت امتحاں
ہمت نہ ہارنا دل بیمار دیکھنا
ہوشیار پھونک پھونک کے رکھنا یہاں قدم
پرویں ذرا زمانہ کی رفتار دیکھنا
پروین ام مشتاق
No comments:
Post a Comment