اب کہاں چین سے سونے بھی دیا جاتا ہے
خواب میں آ کے میرا خون کیا جاتا ہے
اس لیے عدل کی امید نہیں ہے مجھ کو
جھوٹ کو سچ کے مقابل میں لیا جاتا ہے
وہ تو خوش ہوں گے مگر حال یہاں ہے ایسا
غم بھلانے کے لیے جام پیا جاتا ہے
چارہ گر سے بھی کرو اب نہ توقع شمشاد
اب دواؤں کی جگہ زہر دیا جاتا ہے
شمشاد شاد
No comments:
Post a Comment