Monday, 25 September 2023

شجر زمیں گھٹا آسمان بولتا ہے

 شجر، زمیں، گھٹا آسمان بولتا ہے

وہ ہونٹ کھولے تو سارا جہان بولتا ہے

سنے گا کون صدائیں دلِ شکستہ کی

تمام شہر تمہاری زبان بولتا ہے

ہمارے بیچ محبت مہک رہی ہے اگر

تو پھر یہ کون ہے جو درمیان بولتا ہے

جلائے بیھٹا ہوں جب سے دیے منڈیروں پر

ہر ایک شخص ہوا کی زبان بولتا ہے

دلوں سے اٹھتا نہیں خوف کا دھواں یونہی

یقیں بکھرنے لگے تو گمان بولتا ہے

ضروری ہو گیا ہے اب تو بولنا عرفان

سکوتِ شب ہو تو خالی مکان بولتا ہے


عرفان صادق

No comments:

Post a Comment