کبھی پتھر بھی شامل ہو سکے ہیں ہیروں میں
کسے تلاش تم کرتے ہو ہم فقیروں میں
تمام عمر رہی ہے خمار کی حالت
تمام عمر رہا زلف کے اسیروں میں
کھلے جو معاملے تو کچھ نہ تھے حقیقت میں
جنہیں شمار ہم کرتے تھے بے نظیروں میں
مجھے پتہ نہ تھا، ہے میری جان کے پیچھے
زہر آلود بھی رکھتا ہے تیر تیروں میں
یوں اپنے دکھ میں ہم خود اضافہ کرتے ھیں
کہ لمحے قید جو کرتے ہیں ہم لکیروں میں
یہ بات حسنِ تعلق پہ آ ٹھہرتی ہے
بہن بٹ بھی تو سکتی ہے اپنے ویروں میں
پکڑ کے ہاتھ انہیں لے گیا کوئی عامر
جنہیں ہم ڈھونڈتے تھے ہاتھ کی لکیروں میں
طفیل عامر
No comments:
Post a Comment