Friday, 22 September 2023

کسے تلاش تم کرتے ہو ہم فقیروں میں

کبھی پتھر بھی شامل ہو سکے ہیں ہیروں میں

کسے تلاش تم کرتے ہو ہم فقیروں میں

تمام عمر رہی ہے خمار کی حالت

تمام عمر رہا زلف کے اسیروں میں

کھلے جو معاملے تو کچھ نہ تھے حقیقت میں

جنہیں شمار ہم کرتے تھے بے نظیروں میں

مجھے پتہ نہ تھا، ہے میری جان کے پیچھے

زہر آلود بھی رکھتا ہے تیر تیروں میں

یوں اپنے دکھ میں ہم خود اضافہ کرتے ھیں

کہ لمحے قید جو کرتے ہیں ہم لکیروں میں

یہ بات حسنِ تعلق پہ آ ٹھہرتی ہے

بہن بٹ بھی تو سکتی ہے اپنے ویروں میں

پکڑ کے ہاتھ انہیں لے گیا کوئی عامر

جنہیں ہم ڈھونڈتے تھے ہاتھ کی لکیروں میں


طفیل عامر

No comments:

Post a Comment