Thursday 14 September 2023

عشق حائل ہو گا یہ وجدان کب تھا

 عشق حائل ہو گا یہ وجدان کب تھا

ہار جانے میں کوئی نقصان کب تھا

دل مِرا یعنی کہ اُس کا گھر لُٹا ہے

گھر کے اندر اب مِرا سامان کب تھا

تُجھ سے تو صدیوں کی ہو پہچان جیسے

سوچتا ہوں دل کو تیرا دھیان کب تھا

سچ میں ہم حالات کے مارے تھے ورنہ

اس طرح سے جینے کا ارمان کب تھا

یہ نہ سمجھو، کچھ خبر تو تھی اسد کو

وہ فقط خاموش تھا، انجان کب تھا


اسد اقبال

No comments:

Post a Comment