دل مانتا نہیں کہ حقیقت نہیں تھی وہ
کچھ اور سلسلہ تھا محبت نہیں تھی وہ
کچھ دیر کا الاؤ تھا سینوں کے درمیاں
کچھ دیر کا پڑاؤ تھا صحبت نہیں تھی وہ
ایک طے شدہ سفر تھا محبت کے نام پر
کچھ وقت کاٹنا تھا، رفاقت نہیں تھی وہ
اب زندگی کو اس کی ضرورت ہے کیا کروں
وہ میری زندگی تھی، ضرورت نہیں تھی وہ
عاصم! جو آہ بن کے لبوں پر بکھر گئی
یاد وصال یار تھی، حسرت نہیں تھی وہ
لیاقت علی عاصم
No comments:
Post a Comment