نالاں ہیں اک طرف تو مِرے نام سے بھی وہ
کرتے ہیں پھر بھی ذکر مِرا ہر کسی سے وہ
سب اپنے اپنے دل کے تقاضے کی بات ہے
دل کی لگی کو میں ملوں اور دل لگی سے وہ
اک طرفہ گفتگو بھی کہاں تک کوئی کرے
خاموش کر گئے ہیں مجھے خامشی سے وہ
جن کی خوشی کو مول لیے میں نے رنج و غم
اس پر بھی لگ رہا ہے نہیں ہیں خوشی سے وہ
ہونٹوں پ ان کے اب بھی ہے مسعود میرا نام
دشنام تجھ کو دیتے ہیں پابندگی سے وہ
مسعود قاضی
No comments:
Post a Comment