Thursday, 28 September 2023

صورت بنائیے کوئی تازہ وصال کی

 صورت بنائیے کوئی تازہ وصال کی

حاجت ہے زخم ہجر کو اب اندمال کی

اک زخم ہوں جو زخم ہے تازہ شکست کا

خنکی سے پھٹ رہا ہے جو باد شمال کی

خواہش خرد کے پاؤں پکڑتی ہے بار بار

ہے ملتمس کہ لائیے صورت وصال کی

مجھ پر طلوع کیجۓ قربت کا ماہتاب

اور آفتاب ہجر پہ راحت زوال کی

آئے گی نیند لائے گی خوابوں میں اضطراب

لائے گی اضطراب یہ خوشبو غزال کی

آنکھوں کے کینوس پہ ہے رنگوں کی چاند رات

تصویر بن رہی ہے کسی خوش خصال کی

دانتوں نے لب دبا کے جو کہہ دی ہے دل کی بات

آنکھوں نے اس کی چھوڑ دی عادت سوال کی


ابو لویزا علی

No comments:

Post a Comment