Thursday, 14 September 2023

ماند پڑ جائیں گے اک دن آئینہ تمثال بھی

 ماند پڑ جائیں گے اک دن آئینہ تمثال بھی 

ہجر جب کھا جائے گا چہرے کے خد و خال بھی 

غمزدہ تھا میں بہت یہ ان دنوں کی بات ہے

جن دنوں میں اجنبی تھے واقفان حال بھی

ساتھ تیرے روشنی سے تیز چلتے ہیں قدم 

اور لمحوں میں سمٹ آتے ہیں ماہ و سال بھی 

دوستوں کی بات چھوڑو دشمنوں سے مل لیے 

کیا بُرا تھا پوچھ لیتے گر ہمارا حال بھی 

تُو نے بھی تنگ آ کے آخر دنیا داری چھوڑ دی 

گھر سے کم کم ہی نکلتے تھے ترے پامال بھی


مزمل بانڈے

No comments:

Post a Comment