ماند پڑ جائیں گے اک دن آئینہ تمثال بھی
ہجر جب کھا جائے گا چہرے کے خد و خال بھی
غمزدہ تھا میں بہت یہ ان دنوں کی بات ہے
جن دنوں میں اجنبی تھے واقفان حال بھی
ساتھ تیرے روشنی سے تیز چلتے ہیں قدم
اور لمحوں میں سمٹ آتے ہیں ماہ و سال بھی
دوستوں کی بات چھوڑو دشمنوں سے مل لیے
کیا بُرا تھا پوچھ لیتے گر ہمارا حال بھی
تُو نے بھی تنگ آ کے آخر دنیا داری چھوڑ دی
گھر سے کم کم ہی نکلتے تھے ترے پامال بھی
مزمل بانڈے
No comments:
Post a Comment