Wednesday 20 September 2023

دکھائی دیتے ہیں دھند میں جیسے سائے کوئی

 دکھائی دیتے ہیں دھند میں جیسے سائے کوئی

مگر بلانے سے وقت لوٹے نہ آئے کوئی

مِرے محلے کا آسماں سُونا ہو گیا ہے

بلندیوں پہ اب آ کے پیچے لڑائے کوئی

وہ زرد پتے جو پیڑ سے ٹوٹ کر گرے تھے

کہاں گئے بہتے پانیوں میں، بلائے کوئی

ضعیف برگد کے ہاتھ میں رعشہ آ گیا ہے

جٹائیں آنکھوں پہ گِر رہی ہیں اٹھائے کوئی

مزار پہ کھول کر گریباں دعائیں مانگیں

جو آئے اب کے تو لوٹ کر پھر نہ جائے کوئی


گلزار 

No comments:

Post a Comment