Thursday 28 September 2023

ہر بات جس کی تھی کبھی للکار کی طرح

 ہر بات جس کی تھی کبھی للکار کی طرح

خاموش آج ہے وہی دیوار کی طرح

مشاطۂ سیاستِ حاضر بھی دنگ ہے

اُلجھی ہے بات گیسُوئے خمدار کی طرح

اس کو سفارشوں سے ملی ہے یہ برتری

وہ آدمی کھڑا ہے جو مینار کی طرح

اونچائی ہے نصیب تو اِترائیے نہیں

گِر جائیے گا سایۂ دیوار کی طرح

نکلی ہے جو بھی بات لبِ بے مثال سے

دل میں اُتر گئی ہے وہ تلوار

کس کس کو ہم سلام کریں جا کے اے شہود

ہر آدمی ہے اس جگہ سرکار کی طرح


شہود عالم آفاقی

No comments:

Post a Comment