Monday, 25 September 2023

کیا خبر تجھ کو او دامن کو چھڑانے والے

 کیا خبر تجھ کو او دامن کو چھڑانے والے

اور بھی ہیں مجھے سینے سے لگانے والے

ناپتے کیسے مِرے ظرف کی گہرائی کو

ڈُبکیاں خطۂ ساحل میں لگانے والے

اے ہواؤ! نہ کہیں ہاتھ جلا لو تم بھی

بُجھ گئے میرے چراغوں کو بُجھانے والے

جسم مر سکتا ہے، آواز نہیں مرتی ہے

یاد رکھیں مِری آواز دبانے والے

خود کو کیسے کسی منزل کے حوالے کرتا

منتظر تھے مِری آمد کے زمانے والے

باپ کی قبر پہ مٹی بھی نہیں ڈالتے ہیں

پھول نیتاؤں کی قبروں پہ چڑھانے والے


عالم نظامی

No comments:

Post a Comment