Tuesday 19 September 2023

رات گہری تھی پھر بھی سویرا سا تھا

 رات گہری تھی پھر بھی سویرا سا تھا

ایک چہرہ کہ آنکھوں میں ٹھہرا سا تھا

بے چراغی سے تیری مِرے شہر دل

وادیٔ شعر میں کچھ اجالا سا تھا

میرے چہرے کا سورج اسے یاد ہے

بھولتا ہے پلک پر ستارہ سا تھا

بات کیجے تو کھلتے تھے جوہر بہت

دیکھنے میں تو وہ شخص سادہ سا تھا

صلح جس سے رہی میری تا زندگی

اس کا سارے زمانے سے جھگڑا سا تھا


زہرا نگاہ

No comments:

Post a Comment