Saturday 23 September 2023

اترا نہ اس قدر بھی تو جاہ و جلال پر

 اِترا نہ اس قدر بھی، تُو جاہ و جلال پر

رہتا نہیں سدا کوئی اوجِ کمال پر

دینا پڑے گا ظالمو، ہر ظلم کا حساب

تکیہ کرو نہ اتنا بھی تم اپنے مال پر

پوچھے گی ایک دن یہ رعایا، جواب دو

تب چونک چونک جاؤ گے اک اک سوال پر

جن کے گَلے میں آج تکبر کا ہار ہے

بیٹھے ہوئے ملیں گے وہ حسرت کے ٹال پر

دیتا نہیں ہے ٹِکنے تجھے آج یہ غرور

کل ڈالنا نگاہ تُو اپنے زوال پر

اے دوستو میں ٹھیک ہوں بالکل ہی ٹھیک ہوں

ضائع کرو نہ وقت مِری دیکھ بھال پر

ہم کو یہ اپنا آج بنانا ہے بے مثال

کل ہر نظر پڑے گی ہماری مثال پر

میرا بنا کے مقبرہ اسد وہ دل کے پاس

رکھتا ہے پھر نگاہ وہ کیوں میری چال پر


عمران اسد

No comments:

Post a Comment