انا حب الجمال
دیواروں پر
خون سے نام لکھنے
اور دل بنانے کی روایت
ان دنوں کی بات ہے
جب دو مختلف زبانوں کے انسانوں نے
آپس میں محبت کی تھی
لفظ محبت ایک شاعر
نے اپنی سچی ہوس کے اظہار کے لیے تراشا
ان دنوں انسان اپنی ضرورت پا لینے کی
تہذیب کے رستے میں تھا
شریف النفس لوگوں نے
لفظوں کےغلاف بنائے
تا کہ وہ قباؤں کے بند کھولیں
وصال اس وقت وجود میں آیا
جب ایک اندھے بوڑھے
نے محبوب کے گرد آلود پاؤں
اپنی سفید چادر سے صاف کیے
ہجر کی پہچان اس وقت سامنے آئی
جب ایک مرد نے مری ہوئی معشوقہ
کی گلی اپنی داڑھی سے صاف کی
انتظار حوّا کے چراغ سے پیدا ہوا
جو اس نے آدم کے انتظار میں
کئی ہزار سال جلائے رکھا
جمال روح سے روح تک کا سچا سفر ہے
لکھتے لکھتے
ورق پر آنسو گر رہے ہیں
لفظِ جمال پر
سیاہی پھیل رہی ہے
راشد امام
No comments:
Post a Comment