Wednesday, 27 September 2023

ہوئی دستک کوئی آیا نہیں کوئی نہیں ہے

 ہوئی دستک کوئی آیا نہیں کوئی نہیں ہے

ہمیں اب پوچھنے والا کہیں کوئی نہیں ہے

بہت آباد ہیں یہ بے در و دیوار سے گھر

محل ایسے بھی ہیں جن میں کمیں کوئی نہیں ہے

جھجکتے ہیں اشاروں سے بھی دل کی بات کرتے

کہ شیشہ گھر میں رازوں کا امیں کوئی نہیں ہے

اب اک اندھے کنوئیں میں گِرتے جانا زندگی ہے

اب اپنے پاؤں کے نیچے زمیں کوئی نہیں ہے

ذرا سن تو کہ اب مظلوم نا امید ہو کر

یہ کہتے ہیں سرِ عرشِ بریں کوئی نہیں ہے


احسن علی

علی احسن

No comments:

Post a Comment