Saturday 30 September 2023

تمام شب مرے کمرے کی زرد کھڑکی پر

 قرب


تمام شب مرے کمرے کی زرد کھڑکی پر

کبھی ہواؤں کے جھونکوں نے آ کے دستک دی

کبھی دھڑکتی ہوئی تیرگی نے سر پٹخا

کبھی سمٹتی بکھرتی سی سرد بوندوں نے

خموش شیشے کہ دیوار سے گلے مل کر

وہ ایک بات بہ انداز محرمانہ کہی

جو میں نے شب کی مہکتی ہوئی خموشی میں

رفیق راہ محبت سے والہانہ کہی

وہ رات جس میں سر دشت آسماں بادل

کھنکتے موتیوں کی دل نواز رم جھم میں

زمیں کی تشنہ دہانی کے راز کھول گیا

شفق کے رنگ مرادوں کی شب میں گھول گیا

پھر آج رات فلک پر تنا ہے خیمۂ ابر

برستی بوندوں سے روشن ہیں ذہن میں شمعیں

چھتوں پہ ناچتی پھرتی ہیں بے زباں پریاں

لہو میں رقص کناں ہے تمازت خورشید

خمارِ قُربِ دل آراء کی ہو گئی تائید

لرزتی بوندوں کے یہ جاں گداز شیش محل

کھلے ہوئے ہیں کسی درد آشنا کے لیے

ترس رہے ہیں کسی جشن بے صدا کے لیے

دیار شب میں بڑی دیر سے اداس ہوں میں

نظر اٹھا کے مجھے دیکھ تیرے پاس ہوں میں


محسن احسان

No comments:

Post a Comment