Sunday, 24 September 2023

اک مکاں شہر تمنا میں ہوا کرتا تھا

 اک مکاں شہرِ تمنا میں ہوا کرتا تھا

دل کا دروازہ اسی سمت کھلا کرتا تھا

میں بھی رہتی تھی کسی حُسنِ نظر میں آباد

ایک شہزادہ مِرے دل میں رہا کرتا تھا

میرے آنگن میں بہت پُھول کھلا کرتے تھے

زندگی کا بھی عجب رنگ ہوا کرتا تھا

خُشک کر ڈالا زمانے کی ضرورت نے اسے

ایک دریا تھا، جو صحرا میں بہا کرتا تھا

یہ جو کھنڈرات ہیں یاں لوگ رہا کرتے تھے

اک زمانہ تھا یہاں شہر ہوا کرتا تھا

کیا شناسائی تھی اس کی مِرے جسم و جاں سے

آنکھ سے دل میں مِرے جھانک لیا کرتا تھا


فرح کامران

No comments:

Post a Comment